انصاف: اس کی اہمیت، اجزاء اور ان کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ

قاری محمد حنیف ڈار صاحب کی وال سے!
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

انصاف

چند برس قبل ہمارے دوست ناظم پیرزادہ نے ایک عجیب قصہ سنایا تھا۔ ناظم 22 سال سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ یہ واقعہ ٹیکساس کی ایک قصباتی کورٹ کا ہے، جہاں غیر سنگین اور سماجی جرائم کا ٹرائل ہوتا ہے۔ سزائیں بھی عموماً اصلاح خانہ بھجوانے یا مالی جرمانے کی دی جاتی ہیں۔ ہمارے دوست ان دنوں سوشیالوجی کا کوئی کورس کررہے تھے اور مطالعاتی دورے پر اکثر اس کورٹ میں جایا کرتے۔ یہ قصہ انہی کی زبانی پیش خدمت ہے:
ملزم ایک 15 سالہ میکسیکن نژاد لڑکا تھا۔ ایک اسٹور سے چوری کرتا ہوا پکڑا گیا۔ پکڑے جانے پر گارڈ کی گرفت سے بھاگنے کی کوشش کی۔ مزاحمت کے دوران اسٹور کا ایک شیلف بھی ٹوٹا۔
جج نے فرد ِ جرم سنی اور لڑکے سے پوچھا “تم نے واقعی کچھ چرایا تھا؟”
“بریڈ اور پنیر کا پیکٹ” لڑکے نے اعتراف کرلیا۔
“کیوں؟”
“مجھے ضرورت تھی” لڑکے نے مختصر جواب دیا۔
“خرید لیتے”
“پیسے نہیں تھے”
“گھر والوں سے لے لیتے”
“گھر پر صرف ماں ہے۔ بیمار اور بے روزگار۔ بریڈ اور پنیر اسی کے لئے چرائی تھی۔”
“تم کچھ کام نہیں کرتے؟”
“کرتا تھا ایک کار واش میں۔ ماں کی دیکھ بھال کے لئے ایک دن کی چھٹی کی تو نکال دیا گیا۔”
“تم کسی سے مدد مانگ لیتے”
“صبح سے مانگ رہا تھا۔ کسی نے ہیلپ نہیں کی”
جرح ختم ہوئی اور جج نے فیصلہ سنانا شروع کردیا۔
“چوری اور خصوصاً بریڈ کی چوری بہت ہولناک جرم ہے۔ اور اس جرم کے ذمہ دار ہم سب ہیں۔ عدالت میں موجود ہر شخص، مجھ سمیت۔ اس چوری کا مجرم ہے۔ میں یہاں موجود ہر فرد اور خود پر 10 ڈالر جرمانہ عائد کرتا ہوں۔ دس ڈالر ادا کئے بغیر کوئی شخص کورٹ سے باہر نہیں جاسکتا۔” یہ کہہ کر جج نے اپنی جیب سے 10 ڈالر نکال کر میز پر رکھ دیئے۔
“اس کے علاوہ میں اسٹور انتظامیہ پر 1000 ڈالر جرمانہ کرتا ہوں کہ اس نے ایک بھوکے بچے سے غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے، اسے پولیس کے حوالے کیا۔ اگر 24 گھنٹے میں جرمانہ جمع نہ کرایا گیا تو کورٹ اسٹور سیل کرنے کا حکم دے گی۔”
فیصلے کے آخری ریمارک یہ تھے: “اسٹور انتظامیہ اور حاضرین پر جرمانے کی رقم لڑکے کو ادا کرتے ہوئے، عدالت اس سے معافی طلب کرتی ہے۔”
ناظم کا کہنا تھا کہ فیصلہ سننے کے بعد حاضرین تو اشک بار تھے ہی، اس لڑکے کی تو گویا ہچکیاں بندھ گئی تھیں۔ اور وہ بار بار جج کو می لارڈ، لارڈ کہہ کر پکار رہا تھا۔
(“کفر” کے معاشرے ایسے ہی نہیں پھل پھول رہے۔ اپنے شہریوں کو انصاف ہی نہیں عدل بھی فراہم کرتے ہی)

انصاف

Copied

Farhan Shah:

This website uses cookies.